اس نے بتایا کہ یہ نشہ کرنے لگ گیا ہے‘ نوکری چھوٹ گئی ہے‘ گھر میں لڑائیاں کرتا ہے اور کہتا ہے کہ مکان کو بیچو اور مجھے میرا حصہ دو۔ میں نے ایک دن اس نوجوان کے بیوی بچوں کو دیکھا انتہائی گندے حال‘ پریشان‘ ان کا یہ حال کیوں ہے؟
کسی کا سونا غائب کرنا زندگی کو عذاب بناگیا
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! میں صرافہ بازار میں لیبارٹری کا کام کرتا ہوں۔ میں اپنی قبر کالی کرچکا ہوں‘ کیا کروں پھر بھی پوری نہ پڑی‘ والدہ کا انتقال ہوگیا‘ دو بہنیں کنواری بیٹھی ہیں‘ ان کا خیال بھی میں ہی رکھتا ہوں‘ جوتے‘ کپڑے‘ ضرورت کی ہر چیز انہیں لا کر دیتا ہوں‘ بس نیت میں کھوٹ آیا اور لالچ میں بے ایمانی کر بیٹھا۔ میرا کام لیبارٹری کا ہے‘ لوگ مجھے سونا دیتے ہیں اور میں انہیں ریفائن کرکے دیتا ہوں۔ ایک دکاندار نے مجھے سونا دیا اور بھول گیا‘ میرے دل میں خوف خدا ہے لیکن مجبوری کی وجہ سے میرا بھی ایمان خراب ہوگیا اور میں نے وہ سونا ہڑپ کرلیا‘ وہ دکاندار پوچھنے کے انداز میں دوبار آیا کہ بھائی میں نے آپ کو سونا تو جمع نہیں کروایا‘ میں نے جواب نفی میں دیا اور وہ چپ کرکے چلاگیا کہ نامعلوم کہاں چلا گیا؟ بس یہ جھوٹ اور بے ایمانی کرنی تھی کہ وہ سونا میرے پاس ایک ہفتہ بھی نہ رہا اور نقصان میں پورا ہوگیا‘ اب انجانا سا ڈر لگ رہا ہے‘ وہ دکاندار بھی واپس نہ آیا‘ اور نہ ہی میں شرمندہ ہوتے اس کے پاس جاتا ہوں‘ مگر ساری ساری رات نہ سوتا ہوں کہ میں نے کیا کردیا؟ مجھے اس کا سونا غائب کرنے کا فائدہ ایک رتی بھی نہ ہوا اور میرے نقصان پر نقصان ہورہے ہیں۔ بس استغفار کررہا ہوں کہ اللہ مجھے معاف فرمادے۔(پوشیدہ)
ماں کی بددعا جہنم کی ہوا
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ آپ خوش و خرم رہیں‘ اللہ تعالیٰ آپ کی نسلوں کو بھی سدا خوش رکھے۔ آمین۔ ماہنامہ عبقری بہت شوق سے پڑھتے ہیں‘ اس میں اکثر آپ کا حکم ملتا ہے کہ اپنے تجربات و مشاہدات اور واقعات لکھیں۔ آج دو سچے واقعات مکافات عمل کے واقعات عبقری قارئین کی خدمت میں پیش ہیں۔
پہلا واقعہ: ایک مقامی تھانہ کا ملازم‘ جوان اور خوبصورت ہے مگر ماں کا نافرمان ہے‘ میرے ایک دوست ہیں ان کی محلے میں جنرل اسٹور کی دکان ہے‘ اس نوجوان کی ماں اس دکان پر آتی اور اس نوجوان کے دکھڑے روتے ہوئے سناتی تھی۔ ایک دو مرتبہ میں نے خود دیکھا راستہ میں نوجوان اپنی بوڑھی ماں کے ساتھ انتہائی غلط انداز میں بات کررہا تھا اور ماں کو برا بھلا کہہ رہا تھا اور وہ بوڑھی ماں جھولی پھیلا کر کہہ رہی تھی کہ ’’ میرا اللہ تجھے ذلیل کرے گا‘‘ وہ نوجوان نمازی بھی تھا‘ مگر ماں کی بددعا نے اس کو کہاں سے کہاں پہنچا دیا۔ ایک دن میرا قبرستان جانا ہوا وہاں قبرستان میں ایک جگہ نشئی جمع ہوکر نشہ کرتے ہیں‘ اچانک میری نظر ان پر پڑی تو دیکھا وہ نوجوان بھی بیٹھا نشہ کررہا ہے‘ خیر اس وقت تو مجھے بہت دکھ ہوا کہ یہ نوجوان کتنا خوبصورت اور صحت مند تھا‘ پانچ وقت کی نماز پڑھتا‘ اچھے کپڑے پہنتا مگر آج گندے کپڑے‘ بکھرے اور گرد آلود بال‘ کھلے بٹن اور ایک گندی اور اجاڑ جگہ پر بیٹھا ہے۔ میں نے اس نوجوان کے بھائی سے پوچھا کہ اس نوجوان کو کیا ہوگیا؟ اس نے اپنی کیا حالت بنارکھی ہے۔ اس نے بتایا کہ یہ نشہ کرنے لگ گیا ہے‘ نوکری چھوٹ گئی ہے‘ گھر میں لڑائیاں کرتا ہے اور کہتا ہے کہ مکان کو بیچو اور مجھے میرا حصہ دو۔ میں نے ایک دن اس نوجوان کے بیوی بچوں کو دیکھا انتہائی گندے حال‘ پریشان‘ ان کا یہ حال کیوں ہے؟ یہ تو بہت خوشحال تھے۔ آج وہ نوجوان ایک ایک پیسے کیلئے پریشان ہے اور سارا دن نشئیوں کے پیچھے ذلیل ہوتا ہے۔ اس نوجوان کو اس کی ماں کی بددعا نے افسر سے موالی اور ذلیل کردیا۔
دوسرا واقعہ: (ا) میرے جاننے والا ہے‘ اس کے والد کا انتقال ہوا تو اس کے بعد یہ گھر کا سربراہ بنا‘ اس کی اہلیہ اور اس کی ماں کی اکثر گھر میں لڑائی جھگڑا ہوتا رہتا تھا۔ (ا) کو ماں نے کہا بیٹا تیری اہلیہ نے روز کی لڑائیاں بنا رکھی ہیں میں ان لڑائیوں سے تنگ آگئی ہوں تو اس کو سمجھا‘ ادھر (ا) کو اہلیہ نے شکایت لگائی کہ تیری ماں نے میرا جینا حرام کردیا ہے وغیرہ وغیرہ۔ (ا) نے بیوی کی باتوں میں آکر اپنی ماں سے لڑائی شروع کردی‘ ایک دن (ا) نے اپنی ماں کے اوپر ہاتھ تک اٹھایا اور ماں کو غلیظ گالیاں دینے لگا۔ ماں کو شدید دلی صدمہ ہوا کہ اس بیٹے کےآسرا پر تین بیٹیاں اور ایک چھوٹا بیٹا ہے اور یہ ہے کہ اپنی ماں کو غلیظ گالیاں نکال رہا ہے اور مجھ پر ہاتھ اٹھا رہا ہے۔ ماں کے دل سے آہ نکلی اور دوسرے دن اپنے کام میں اسے پانچ ہزار کا نقصان ہوا۔ اب اگلے دن وہ پھر کام پر گیا مگر دوسرے دن پھر سارا دن نقصان ہی ہوتے رہے‘ اسی طرح روزانہ بجائے کمانے کے جو موجود سرمایہ تھا وہ لگنا شروع ہوگیا اور یہ چند دنوں میں ہی قرض کے بوجھ تلے دب گیا۔ پھر ایک دن اپنے کاروبار کیلئے گھر سے نکلا ایکسیڈنٹ ہوا اور بازو ٹوٹ گیا۔ دو مہینے علاج کے بعد بازو ٹھیک ہوا مگر (ا) ٹھیک نہ ہوسکا۔ چھوٹے بہن بھائی اور ماں کو چھوڑ کر الگ کرائے کامکان لے لیا۔ ایک دن (ا) کا مجھے فون آیا کہ میری طبیعت ٹھیک نہیں رہتی‘ آپ سے مشورہ کرنا ہے میرے پاس آیا کہنے لگے منہ سے خون آتا ہے‘ ڈاکٹروں نے ٹی بی بتایا ہے میں کیا کروں؟ میری پریشانیاں روز بروز زیادہ ہورہی ہیں اور معاشی حالات بہت زیادہ خراب ہوچکے ہیں۔ میں نے کہا (ا) ایسا تو ہونا ہی تھا۔ کہنے لگا: کیا مطلب؟ میں نے کہا تو نے ماں کوناراض کیا ہوا ہے اور اماں تجھ سے راضی نہیں میں نے کہا: (ا) اماں کے پاؤں پکڑ اس کو راضی کر‘ اماں سے معافیاں مانگ تیرے سارے مسئلے اور بیماریاں ختم ہوجائیں گی۔ مگر (ا) میری بات کو نہ مانا۔ آج (ا) کی زندگی مصیبت اور پریشانیوں‘ بیماریوں کا گھر بنی ہوئی ہے مگر اسے سمجھ نہیں آرہی۔
(رب ڈنو مہر‘ سکھر)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں